کیا عشق مجازی نے حقیقت آشنا مجھ کو
کیا عشق مجازی نے حقیقت آشنا مجھ کو
بتوں نے ظلم وہ ڈھایا کہ یاد آیا خدا مجھ کو
دعا جب دل نے کی کر دے خدا بے مدعا مجھ کو
دعائے بے اثر نے ہاتھ اٹھا کر دی دعا مجھ کو
نہ رکھنا تھا کہیں کا بھی نہ رکھا ذوق ہستی نے
تماشا کرنا تھا آخر تماشا کر دیا مجھ کو
نہ مجھ سے کام دنیا کو نہ میرے کام کی دنیا
دل ناکام تو نے رکھا یہ کس کام کا مجھ کو
بہت کرتا ہے واعظ گفتگو جنت کی دوزخ کی
کہاں پہنچاتا ہے دیکھوں تو یہ پہنچا ہوا مجھ کو
عذاب زندگی آخر عذاب آخرت نکلا
ہزاروں بار مر مر کے یہاں جینا پڑا مجھ کو
فضا ہمت شکن ہے خضرؔ تو دل حوصلہ افزا
بتائیں گے کہاں تک اہل فن بھی راستہ مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.