کیا جو عہد کہ اس سے کبھی ملوں بھی نہیں
کیا جو عہد کہ اس سے کبھی ملوں بھی نہیں
کھلا یہ راز کہ اس بن کہیں سکوں بھی نہیں
وہ پاس آئے تو ہوتے ہیں اور زخم ہرے
وہ دور جائے تو دل کو قرار یوں بھی نہیں
میں اس کو پانے کی خاطر تھا بے سکوں کتنا
یہ کیا ہوا اسے کھو کر میں بے سکوں بھی نہیں
رہ وفا میں نہ خودداریوں کو ٹھیس لگے
وفا کروں مگر ایسے کہ میں جھکوں بھی نہیں
یہ اور بات نہیں سوئے ظن کسی سے مجھے
یہ بات بھی ہے کہ مردم شناس ہوں بھی نہیں
لبوں پہ مہر لگا دی ہے اور سر محفل
وہ چاہتے ہیں کہ خاموش میں رہوں بھی نہیں
گریز بزمؔ ضروری ہے التفات میں بھی
ہو رسم و راہ تو حد سے کبھی بڑھوں بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.