کیا تھا ضبط کا دعویٰ مگر نبھا نہ سکے
کیا تھا ضبط کا دعویٰ مگر نبھا نہ سکے
ہم اپنے دل کی لگی دل لگی بنا نہ سکے
پہنچ کے بزم میں یوں روئے ہم کہ گا نہ سکے
غزل تو لے کے گئے تھے مگر سنا نہ سکے
وہ لمبی ڈالیاں سرسوں کی پھول سرسوں کے
جب آئے گاؤں سے برسوں انہیں بھلا نہ سکے
کسی کی بزم کا منظر جو دیکھ آئی ہوں
انہیں میں کیسے دکھاؤں جو لوگ جا نہ سکے
نہ ہنسئے ہم پہ کہ ہم تو ہیں چوٹ کھائے ہوئے
انہیں پہ روئیے جو لوگ چوٹ کھا نہ سکے
عجیب حسن ہے تیرا کہ ہم تری تصویر
بنانا چاہ رہے تھے مگر بنا نہ سکے
وہ ایک صبح کو آئی تھی رتجگوں کے بعد
پھر اس کے بعد کوئی رتجگا منا نہ سکے
جب اس نے پوچھا کہ کیسا مزاج ہے انجمؔ
جگر میں درد وہ اٹھا کہ ہم بتا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.