Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا تھا ضبط کا دعویٰ مگر نبھا نہ سکے

صوفیہ انجم تاج

کیا تھا ضبط کا دعویٰ مگر نبھا نہ سکے

صوفیہ انجم تاج

MORE BYصوفیہ انجم تاج

    کیا تھا ضبط کا دعویٰ مگر نبھا نہ سکے

    ہم اپنے دل کی لگی دل لگی بنا نہ سکے

    پہنچ کے بزم میں یوں روئے ہم کہ گا نہ سکے

    غزل تو لے کے گئے تھے مگر سنا نہ سکے

    وہ لمبی ڈالیاں سرسوں کی پھول سرسوں کے

    جب آئے گاؤں سے برسوں انہیں بھلا نہ سکے

    کسی کی بزم کا منظر جو دیکھ آئی ہوں

    انہیں میں کیسے دکھاؤں جو لوگ جا نہ سکے

    نہ ہنسئے ہم پہ کہ ہم تو ہیں چوٹ کھائے ہوئے

    انہیں پہ روئیے جو لوگ چوٹ کھا نہ سکے

    عجیب حسن ہے تیرا کہ ہم تری تصویر

    بنانا چاہ رہے تھے مگر بنا نہ سکے

    وہ ایک صبح کو آئی تھی رتجگوں کے بعد

    پھر اس کے بعد کوئی رتجگا منا نہ سکے

    جب اس نے پوچھا کہ کیسا مزاج ہے انجمؔ

    جگر میں درد وہ اٹھا کہ ہم بتا نہ سکے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے