کیے ہیں راستے ہموار جانے والوں کے
کیے ہیں راستے ہموار جانے والوں کے
پڑا نہ پاؤں میں اس بار جانے والوں کے
میں جنگ جیتنے والا وہ پہلا آدمی تھا
جو نوحے لکھ رہا تھا ہار جانے والوں کے
کسی کسی کا کوئی تیر سرخ رو ٹھہرا
زمیں پہ ڈھیر ہیں بے کار جانے والوں کے
وہی تھی سادگی ہر بار پیچھے والوں کی
بہانے تھے وہی دو چار جانے والوں کے
پرانے عہد کی متروک سی امارت ہوں
مجھی میں ڈھونڈیئے آثار جانے والوں کے
یہ کیا کہ ان کو بھی آساں ہمیں ہی کرنا تھا
تھے جتنے مرحلے دشوار جانے والوں کے
میں تھوڑی دور تو اس واسطے بھی ساتھ چلا
پرکھنے تھے مجھے کردار جانے والوں کے
کروں گا بند سبھی واپسی کے دروازے
میں چہرے دیکھ لوں اک بار جانے والوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.