کیے ہیں عذر بہانے بنائے ہیں کیا کیا
کیے ہیں عذر بہانے بنائے ہیں کیا کیا
سوال وصل پہ وہ کسمسائے ہیں کیا کیا
وہ دل پہ چھائے نظر میں سمائے ہیں کیا کیا
کہ ترک عشق پہ بھی یاد آئے ہیں کیا کیا
نہ پوچھ لطف چراغاں اٹھائے ہیں کیا کیا
ہمارے داغ دروں جگمگائے ہیں کیا کیا
قتیل خنجر ابرو شہید ناز ترے
نہا کے خون میں گنگا نہائے ہیں کیا کیا
ہم اس کی یاد سے دم بھر اگر ہوئے غافل
خیال یار نے شانے ہلائے ہیں کیا کیا
کسی کے عشق میں دامان زیست تنگ ہوا
جنوں نے چاک گریباں دکھائے ہیں کیا کیا
حضور گل کیا ترک ادب جو بلبل نے
صبا نے منہ پہ طمانچے لگائے ہیں کیا کیا
ستم شعار اسی چشم سرمہ سا نے تری
نہ پوچھ خاک میں ارماں ملائے ہیں کیا کیا
ہماری آبلہ پائی کی آبرو کے لیے
جنوں نے راہ میں کانٹے بچھائے ہیں کیا کیا
تھی آشنا کبھی ساقی کی چشم بادہ فروش
پئے ہیں ساغر گلگوں پلائے ہیں کیا کیا
مزاج وقت بھی بدلا نگاہ دوست کے ساتھ
حریف خارؔ سب اپنے پرائے ہیں کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.