کوہ کے سینے سے آب آتشیں لاتا کوئی
کوہ کے سینے سے آب آتشیں لاتا کوئی
اس نوائے آگہی کو ڈوب کر گاتا کوئی
دیکھتا مستی کا سنگم لب ہے یا گفتار ہے
جام سے میرے جو اپنا جام ٹکراتا کوئی
بادلوں کی طرح آیا برق آسا چل دیا
چاند کی مانند شب بھر تو ٹھہر جاتا کوئی
حسن کا دل سے تعلق دائمی ہے گرم ہے
ورنہ کس کا کس سے ہے رشتہ کوئی ناتا کوئی
مانگنے کو مانگ لیں اشعار غم سے دل کشی
مل نہیں سکتا ہے ان کو فکر سا داتا کوئی
نازش فردا مرا حسن تغزل ہے حسنؔ
رنج ہوتا آج گر کچھ قدر فرماتا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.