Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہسار تو کہیں پہ سمندر بھی آئیں گے

قیصر خالد

کہسار تو کہیں پہ سمندر بھی آئیں گے

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    کہسار تو کہیں پہ سمندر بھی آئیں گے

    اپنی تلاش میں نئے منظر بھی آئیں گے

    پامال راستوں سے بغاوت نہیں گناہ

    قدریں نئی ہیں تو نئے رہبر بھی آئیں گے

    صورت میں رنگ و نور کی، پھولوں کی، ہم کہیں

    لوح جہاں پہ حرف مکرر بھی آئیں گے

    نازک مزاج دیتے ہیں ہر لمحہ امتحاں

    شیشوں سے جسم کے لئے پتھر بھی آئیں گے

    جب جب بڑھے گی ظلمت غارت گر یقیں

    آواز حق پہ کٹنے نئے سر بھی آئیں گے

    بدلے ہیں حسن و عشق تو اقدار بھی نئی

    لے کر نئے جواز ستم گر بھی آئیں گے

    محرومیاں کہیں تو کہیں پر نوازشیں

    کیا یہ سوال بر سر محشر بھی آئیں گے

    آئے ہو شہر زر کی چکا چوند میں مگر

    محلوں کے ساتھ راہ میں بے گھر بھی آئیں گے

    مایوس ہو کے جہد مسلسل نہ چھوڑنا

    زخموں کے بعد ہاتھوں میں گوہر بھی آئیں گے

    ہیں پتھروں سے لوگ ہی اس شہر سنگ میں

    کیا ان کے واسطے نئے منظر بھی آئیں گے

    دیوی کو منصفی کی ملے گا قرار تب

    جب اپنا سر جھکائے ستم گر بھی آئیں گے

    خالدؔ ترا وجود گوارا نہیں جنہیں

    بزم سخن میں کیا وہ سخنور بھی آئیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے