کوئی آ کر نہیں جاتا دلوں کے آشیانوں سے
کوئی آ کر نہیں جاتا دلوں کے آشیانوں سے
رہائی کا کوئی رستہ نہیں ان قید خانوں سے
مچھیرے کشتیوں میں بیٹھ کر کے گا رہے ہیں گیت
ہوائیں مسکرا کر مل رہی ہیں بادبانوں سے
زمیں والوں نے جب سے آسماں کی اور دیکھا ہے
پرندے خوف کھانے لگ گئے اونچی اڑانوں سے
یہ سوکھے زخم ہیں یا رنگ ہیں تصویر ماضی کے
مجھے گزرے زمانے یاد آئے ان نشانوں سے
ہمیں اپنی لڑائی اس زمیں پر خود ہی لڑنی ہے
فرشتے تو نہیں آنے یہاں پر آسمانوں سے
تمہارا دل یہاں پر کھو گیا تو کیسی حیرت ہے
بریلی میں تو جھمکے تک نکل جاتے ہیں کانوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.