کوئی آگ لمس کی پھینک دے مرے بند بند کے سامنے
کوئی آگ لمس کی پھینک دے مرے بند بند کے سامنے
چلے فلم کوئی وصال کی دل ہجر مند کے سامنے
اے ہنر وری ترے اسم چپ یہ عمل رمل کے طلسم چپ
یہ ہزار گن سے بھرے ہیں کیا کسی بھاگ وند کے سامنے
کھلی کھڑکیوں کے فلیٹ سے ذرا جھانک شام کو روڈ پر
ترے انتظار کی منزلیں ہیں مری کمند کے سامنے
بڑے میخ میخ اتار بم مرے زخم زخم پہاڑ میں
کوئی حیثیت نہیں موت کی کسی سر بلند کے سامنے
کئی ڈاٹ کام نصیب تھے جسے بام بام معاش کے
وہ منارہ ریت کا دیوتا تھا وہ جل پسند کے سامنے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 440)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.