Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی آنسو بہاتا ہے کوئی فریاد کرتا ہے

فیروز احمد

کوئی آنسو بہاتا ہے کوئی فریاد کرتا ہے

فیروز احمد

MORE BYفیروز احمد

    کوئی آنسو بہاتا ہے کوئی فریاد کرتا ہے

    یہ دل تجھ کو بھلا کر کیوں تجھے ہی یاد کرتا ہے

    تباہی کے بہت سارے وسیلے ہیں مگر اک تو

    محبت ہی میں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے

    ترے دل میں محبت کو جگانے کے لیے اب تو

    وہ پاگل روز ہی کچھ کچھ نئی ایجاد کرتا ہے

    درختوں کو جڑوں سے کاٹ کر بنتے ہیں فرنیچر

    تو اپنا گھر سجاتا ہے وہ گھر کو یاد کرتا ہے

    جلا کر بستیوں کو بولتے پھرتے ہیں یہ ظالم

    کوئی برباد کرتا ہے کوئی آباد کرتا ہے

    عجب عادت سی اس کو ہو گئی ہے وہ کبوتر کو

    پکڑتا ہے پکڑ کر خود ہی پھر آزاد کرتا ہے

    کہاں جائے گا خوشیوں کا ٹھکانا ڈھونڈنے فائزؔ

    غموں سے اپنے دل کو آج تک وہ شاد کرتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے