کوئی آرزو بن کر شہر دل میں آیا ہے
کوئی آرزو بن کر شہر دل میں آیا ہے
ہر نفس میں پنہاں ہے ہر نظر پہ چھایا ہے
بھیگی بھیگی پلکوں پر آنسوؤں کے یہ قطرے
فرط شادمانی سے میرا دل بھر آیا ہے
ہاں وفا پرستی کا ادعا نہیں لیکن
بے خودی میں بھی لب پر تیرا نام آیا ہے
چند داغ تو دیکھے اور کچھ نہیں پایا
بارہا ستم گر نے دل کو آزمایا ہے
دوش پر ہواؤں کے جھومتا چلا بادل
یا کسی کا آنچل ہے جو فضا پہ چھایا ہے
سائے میں بھی زلفوں کے کچھ سکوں نہیں پایا
تجھ کو اے غم ہستی جب گلے لگایا ہے
منزل تمنا میں اب بھٹکنا کیا معنی
تیرے نقش پا کو جب رہنما بنایا ہے
اٹھ رہا ہے سینے سے آہوں کا دھواں فیضیؔ
جب سے آرزوؤں نے یہ دیا جلایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.