کوئی آسیب ہے سایہ ہے کہ جادوگر ہے
کوئی آسیب ہے سایہ ہے کہ جادوگر ہے
جانے کیا بات ہے ہر شخص کے دل میں ڈر ہے
ایک ہی ریلے میں بہہ جائے گی خستہ بنیاد
سیل بے مہر کے شانوں پہ ہمارا گھر ہے
تیرے دل میں بھی محبت کی حرارت نہ رہی
میرا سرمایۂ احساس بھی مٹھی بھر ہے
سانحہ ہے کہ ہمیں لوٹا گیا ہے پھر بھی
شہر لٹ جانے کا الزام ہمارے سر ہے
جسم اجڑی ہوئی بستی کا کھنڈر لگتا ہے
روح ویران جزیروں کی طرح بنجر ہے
مجھے دھڑکا ہے تو بس ٹوٹ کے گر جانے کا
سوچ کا کوہ گراں بار مرے سر پر ہے
جسم اندر سے ہر اک لمحہ چٹختا ہے نیازؔ
یوں تو قبروں کی سی خاموشی مرے باہر ہے
- کتاب : Abr, Hawa aur Barish (Pg. 22)
- Author : Niyaz Hussain Lakhvira
- مطبع : Mavaraa Publications (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.