کوئی آواز دیتا آ رہا تھا جانے کب سے
کوئی آواز دیتا آ رہا تھا جانے کب سے
تو میں باہر نکل کر آ گیا اپنے سبب سے
اداسی دیکھ یہ چہرے جو تیرے کام کے ہیں
نہ جانے کیوں دکھائی دے رہے ہیں بے طلب سے
میں غالب آ چکا تھا عرصۂ ہنگام لیکن
کوئی ہارا ہوا لمحہ نکل آیا عقب سے
کہاں کی چھت کہاں دیوار و در کیسی سکونت
مقدر دشت کو دہلیز بھی کرتا ہے ڈھب سے
تو کیا فرصت میں بھی مصروف رہتا ہوں میں اکثر
چلو محسوس کر لیتا ہوں یہ احساس اب سے
یہ دنیا بھی نہیں تھی اور اب تو زندگی بھی
بہت آساں ہوئی وہ نام یاد آیا ہے جب سے
ہوا نے زخم کی شدت کو خوشبو کر دیا تھا
چھلکتا جا رہا تھا رنگ وہ ملبوس شب سے
یہ شب دراصل ہے کہرام دل کے ڈوبنے کا
ستارو شور ایسا کب ہوا تھا آپ سب سے
اضافہ کب ہوا تھا روشنی میں آسماں پر
ادھوری نیند سے میں اٹھ گیا تھا رات تب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.