کوئی ادا جو کہیں اپنے پن سی پاتا ہوں
کوئی ادا جو کہیں اپنے پن سی پاتا ہوں
دیار غیر میں ٹھنڈک وطن سی پاتا ہوں
میں جب بھی تجزیہ کرتا ہوں تیرا اے دنیا
اس آئینے میں تجھے بد چلن سی پاتا ہوں
خدا کرے کہ مرے دوست خیریت سے ہوں
عجیب طرح کی دل میں چبھن سی پاتا ہوں
بدلنے والا ہے شاید مزاج موسم کا
جبین وقت کو میں پرشکن سی پاتا ہوں
سکون ملتا ہے یاروں سے معذرت کر کے
تعلقات میں جب بھی گھٹن سی پاتا ہوں
خدا ہی رکھے مرے کارواں کی خیر اب تو
کہ راہ بر میں ادا راہزن سی پاتا ہوں
میں دشمنوں میں نہیں دوستوں میں ہوں ماجدؔ
یہاں تو اور زیادہ گھٹن سی پاتا ہوں
- کتاب : Shaakh-e-Dil (Pg. 89)
- Author : Dr. Majid Deobandi
- مطبع : Anjum Book Depot, Delhi-6 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.