کوئی ادا تو محبت میں پائی جاتی ہے
کوئی ادا تو محبت میں پائی جاتی ہے
کہ جس پہ جان کی بازی لگائی جاتی ہے
ستم میں ان کے کمی آج بھی نہیں کوئی
مگر ادا میں حمیت سی پائی جاتی ہے
جو سانس لینے سے بھی دل میں دکھتی رہتی ہے
وہ چوٹ اور بھی ضد سے دکھائی جاتی ہے
ستم کیا کہ کرم اس نے مجھ پہ کچھ بھی سہی
زباں پہ بات عزیزوں کی لائی جاتی ہے
اٹھا چکی ہے طبیعت جو بندگی کے مزے
کسی کے جور سے وہ باز آئی جاتی ہے
یہ پوچھتے جو جہاں آفریں کہیں ملتا
ترے جہان میں راحت بھی پائی جاتی ہے
تڑپ رہے ہو بتاؤ جگرؔ کہاں ہے چوٹ
کہیں طبیعت سے حالت چھپائی جاتی ہے
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 133)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.