کوئی الف لیلیٰ کا خطہ دشتوں والا غاروں والا
کوئی الف لیلیٰ کا خطہ دشتوں والا غاروں والا
شہر کوئی بغداد نما ہے کوچہ ہے عطاروں والا
ڈھولوں کی رفتار میں تیزی چڑیوں کی چہکار میں تیزی
فصل کوئی ہے پکنے والی موسم ہے تہواروں والا
بھول گئے ہیں اپنی ہستی موروں کی ہے اور ہی مستی
صبح سفید سی لاچے والی لال گلابی نعروں والا
کشتی ہچکولوں میں آئی مستی کیا بولوں میں آئی
یہ چڑھتل دریاؤں والی یہ تمغہ پتواروں والا
جو ہے پاس نچھاور کر دوں جنگل میں مہکاریں بھر دوں
کستوری کی مہک اڑا دوں شیر ہے دور کچھاروں والا
ایک نشانی پکی اس کی آٹا اس کا چکی اس کی
قفل پرانی لکڑی کا ہے گیٹ بڑا درباروں والا
پکی روٹی یاد کروں گی میں بھی اپنی جھولی بھروں گی
اب ششماہی بعد آئے گا کاتک میں سیپاروں والا
بخت بڑا ہے میں بھی بڑا ہوں میں مواجہہ آگے کھڑا ہوں
گھڑی درودوں والی ہے یہ خطہ پاک دیاروں والا
اپنی نیندیں اپنے سپنے برتن چین سے مہنگے اپنے
آوا اپنا ٹبے اوپر چکا ہے کمہاروں والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.