کوئی اور داستاں تھی در داستاں سے آگے
کوئی اور داستاں تھی در داستاں سے آگے
مجھے لے گیا تھا اک دن کوئی آسماں سے آگے
مجھے کیا دکھائی دیتا کہ ہر اک طرف دھواں تھا
میں نکل گیا تھا شاید تری کہکشاں سے آگے
ترے آستاں سے آگے کوئی راستہ نہیں ہے
کوئی کیسے جا سکے گا ترے آستاں سے آگے
میں کبھی وہاں سے آگے نہ گیا نہ جا سکوں گا
مجھے کچھ خبر نہیں ہے کہ ہے کیا وہاں سے آگے
کبھی تھا یقیں کے پیچھے تو کبھی گماں کے پیچھے
مگر اب یقین میرا ہے مرے گماں سے آگے
مجھے بس یہی پتہ ہے کہ تھے ساتھ ساتھ دونوں
ہوا میں کہاں سے پیچھے ہوا تو کہاں سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.