کوئی بادہ کش جسے مے کشی کا طریق خاص نہ آ سکا
کوئی بادہ کش جسے مے کشی کا طریق خاص نہ آ سکا
غم زندگی کی کشاکشوں سے کبھی نجات نہ پا سکا
یہ مقدرات کے شعبدے یہ مرے نصیب یہ بے بسی
کہ وہ پوچھنے بھی لگے کبھی تو میں درد دل نہ سنا سکا
مری ہمسری کا خیال کیا مری ہمرہی کا سوال کیا
رہ عشق کا کوئی راہ رو مری گرد کو بھی نہ پا سکا
زر و سیم شہرت و مرتبہ مجھے اس جہاں میں ملا نہ کیا
مگر ایک شے تھی سکون دل جو میں زندگی میں نہ پا سکا
مری گفتگو میں وہ زور تھا کہ سخن شناس تھے دم بخود
مگر ان کی محفل ناز میں میں زبان تک نہ ہلا سکا
کبھی آندھیوں نے اڑا دیا کبھی بجلیوں نے جلا دیا
کسی حال میں مرا آشیاں مجھے آہ راس نہ آ سکا
کہیں دوستوں کی تسلیوں سے ہوئی ہے درد میں کچھ کمی
یہ تو ایک کہنے کی بات ہے کوئی غم ہے کس کا بٹا سکا
اسے اے نریشؔ میں کیا کہوں جو کہوں نہ عشق کا معجزہ
کہ غم جہاں تو غم جہاں مجھے آسماں نہ مٹا سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.