کوئی بچے بھی تو کیسے کمال ہوتا ہے
کوئی بچے بھی تو کیسے کمال ہوتا ہے
جو یہ لبوں پہ تبسم کا جال ہوتا ہے
برا بھلے کو کہو تو بھی وہ دعا دے گا
برا برے کو کہو تو وبال ہوتا ہے
کسے پڑی ہے جو ہر بات میری سمجھے گا
بس ایک ماں ہی ہے جس کو خیال ہوتا ہے
یہ بے شعور ادیبوں کی بستیاں ہیں یہاں
جواب دیتے ہی پھر سے سوال ہوتا ہے
جہاں پہ ختم ضرورت ہوئی یہی ہوگا
سفر کے بعد ٹکٹ کا جو حال ہوتا ہے
نظر زمین پہ رکھنا یہیں ملیں گے پھر
بلندیوں کو بھی آصفؔ زوال ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.