کوئی بیٹھا رہا شباب سمیت
کوئی بیٹھا رہا شباب سمیت
اور میں سو گیا کتاب سمیت
یہ کہا تھا ترا جواب نہیں
پھر کوئی آ گیا جواب سمیت
میں ترے خالی ہاتھ کے قربان
مجھ سے ملنا مگر گلاب سمیت
ملنے آیا ہے کوئی جان غزل
میرؔ صاحب کے انتخاب سمیت
نیند آتی ہے کروٹیں لے کر
رنج کے ساتھ اضطراب سمیت
ڈوب جانے میں کوئی حرج نہیں
ڈوبنا ہو اگر شراب سمیت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.