کوئی بھی در نہ ملا نارسی کے مرقد میں
کوئی بھی در نہ ملا نارسی کے مرقد میں
میں گھٹ کے مر گیا اپنی صدا کے گنبد میں
غبار فکر چھٹا جب تو دیکھتا کیا ہوں
ابھی کھڑا ہوں میں حرف و نوا کی سرحد میں
مرے حریفوں پہ بے وجہ خوف غالب ہے
ہے کون میرے سوا میرے وار کی زد میں
کوئی خبر ہی نہ تھی مرگ جستجو کی مجھے
زمیں پھلانگ گیا اپنے شوق بے حد میں
عجب تھا میں بھی کہ خود اپنی ہی ثنا کی زیبؔ
پھر ایک ہجو کہی اس قصیدے کی رد میں
- کتاب : Zard Zarkhez (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.