کوئی بھی دل میں نہیں اب آرزو
کوئی بھی دل میں نہیں اب آرزو
ہے خیال یار میرے روبرو
وہ بنے عنواں کتاب زیست کا
اور کیا ہو اس کی خاطر جستجو
میری آنکھوں میں یہ کس کا عکس ہے
کر رہا ہے کون مجھ سے گفتگو
دیکھ کر جس کو بہاریں جھک گئیں
اس کی خوشبو ہے چمن میں چار سو
بات کوئی تو بنے خنجر اٹھا
گر تجھے مقصود ہے میرا لہو
بارگاہ عشق سے آئی ندا
ہے در جاناں پہ مرنا آبرو
منتخب جس کو مرے دل نے کیا
اس سے بڑھ کر کون ہوگا خوبرو
پی رہا ہوں میں نگاہ یار سے
ہیچ ہیں میرے لئے جام و سبو
خوگر درد محبت میں ہی تھا
کس لئے کرتا میں زخم دل رفو
اضطراب ہجر کا عالم نہ پوچھ
کر رہا ہوں اپنے اشکوں سے وضو
میرے دل میں کاش سائرؔ جھانک کر
دیکھ لیتے اپنے احباب و عدو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.