کوئی بھی لمحہ ہو اک آگ لگا جاتی ہے
کوئی بھی لمحہ ہو اک آگ لگا جاتی ہے
یاد ماضی ہے کہ رنگ اپنا دکھا جاتی ہے
دل میں امید کی دیوار اٹھے یا نہ اٹھے
آگہی درد کی دہلیز بنا جاتی ہے
جانے وہ کون سی اک لہر چھپی ہے دل میں
ساز در ساز کئی گیت سنا جاتی ہے
غم کے زنداں میں در آتا ہے جو سناٹا کبھی
آرزو چپکے سے زنجیر ہلا جاتی ہے
ہم کہاں اٹھتے ہیں احساس کی دستک پہ بھلا
وہ تو کہئے کوئی آواز لگا جاتی ہے
جب کبھی رات چھپاتی ہے بدن کی شکنیں
روشنی بڑھ کے ہر اک راز بتا جاتی ہے
تھک کے سو جاتی ہیں جب سوچ کی کرنیں اطہرؔ
کوئی لے بڑھ کے لہو اپنا جلا جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.