کوئی بھی شہر میں کھل کر نہ بغل گیر ہوا
کوئی بھی شہر میں کھل کر نہ بغل گیر ہوا
میں بھی اکتائے ہوئے لوگوں سے اکتا کے ملا
دن کے کاندھے پہ دہکتے ہوئے سورج کی صلیب
رات کی گود میں ٹھٹھرا ہوا مہتاب ملا
کہیں اشکوں کے دیئے ہیں نہ تبسم کے چراغ
لوگ پتھر کے ہوئے جاتے ہیں رفتہ رفتہ
نیند پلکوں کے دریچے سے لگی بیٹھی ہے
سونے دیتا ہی نہیں گرم ہوا کا جھونکا
وہ چہکتی ہوئی کھڑکی نہ مہکتے در و بام
ان کے کوچے میں بھی کل موت کا سناٹا تھا
لاکھ تہذیب کے غاروں میں چھپے ہم اخترؔ
پھر بھی عریانیت وقت سے دامن نہ بچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.