کوئی بھی عقدہ کشائے خود آگہی نہ ملا
کوئی بھی عقدہ کشائے خود آگہی نہ ملا
میں اپنے آپ سے بھی آج تک کبھی نہ ملا
مشاہدات پہ قدرت نہ تجربات پہ ناز
ہمیں تو کوئی ہنر تجھ سے زندگی نہ ملا
شعور راہبری راہ دیکھتا کب تک
اس آدمی کی جسے ذوق رہروی نہ ملا
دیار شوق میں سب کچھ مجھے نظر آیا
مگر گیا تھا میں جس کے لئے وہی نہ ملا
بڑا عجیب ہے محرومیوں کا رشتہ بھی
کوئی بھی شخص کہیں مجھ کو اجنبی نہ ملا
بتائیں کیا تمہیں اس قافلے کے بارے میں
کہ ہم کو راہ میں جس کا غبار بھی نہ ملا
ربابؔ اپنے ہی چہرے پہ جم گئیں نظریں
جب آئنوں میں کوئی اور عکس ہی نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.