کوئی چہرہ جو مرے سامنے لایا ہے مجھے
کوئی چہرہ جو مرے سامنے لایا ہے مجھے
یہی ہر حال میں کیا دیکھتا آیا ہے مجھے
سعی یہ تھی کسی کندھے پہ کھڑا ہو جاؤں
بھاگ نکلا ہوں کہ ہر اک نے گرایا ہے مجھے
نہ کبھی بات ہوئی اس سے نہ پہچان کبھی
ہے مگر کوئی یہاں تک وہی لایا ہے مجھے
منتظر جو بھی تھے یہ کہہ کے لپک نکلے ہیں
یہ جو آیا ہے بلاوا فقط آیا ہے مجھے
باہر آتا ہوں تو اٹھتی ہے مجھی پر ہر آنکھ
جانے کس خوف نے اس گھر میں بسایا ہے مجھے
ایک ہی لمحے میں سنتا ہوں میں دو آوازیں
یاد یہ کس نے کیا کس نے بلایا ہے مجھے
ہاں یہ سچ ہے کہ بصد جبر میں گھر لوٹا ہوں
کس نے اس حال میں لیکن کہیں پایا ہے مجھے
تلخؔ میں نے جو لڑی جنگ لڑی پھر کس سے
اپنے کندھوں پہ سبھی نے تو اٹھایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.