کوئی چہرہ کوئی مہتاب دکھائی دیتا
کوئی چہرہ کوئی مہتاب دکھائی دیتا
نیند آتی تو کوئی خواب دکھائی دیتا
خواہشیں خالی گھڑے سر پہ اٹھا لائی ہیں
کوئی دریا کوئی تالاب دکھائی دیتا
نسبت حسن مرا ٹاٹ کا ارزاں سا بدن
تیرے پیوند سے کمخواب دکھائی دیتا
ڈوبنے کو نہ سمندر نہ کوئی چشم سیہ
آج تو جام میں گرداب دکھائی دیتا
پھر مرے پاؤں تلے طور کی مٹی ہوتی
پھر مجھے جادۂ اسباب دکھائی دیتا
اس سفیدی پھری قبروں کے نگر میں منصور
کوئی تو زندہ و شاداب دکھائی دیتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 442)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.