Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی دارائے جاں ہے کیا معلوم

جوش ملیح آبادی

کوئی دارائے جاں ہے کیا معلوم

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    کوئی دارائے جاں ہے کیا معلوم

    یا فقط داستاں ہے کیا معلوم

    کیا حدود یقیں میں ہے خلاق

    یا سراسر گماں ہے کیا معلوم

    آرزو تھی خدا کو یا حاجت

    کیوں وجود جہاں ہے کیا معلوم

    لہو یا خود میں نقص کا احساس

    علت انس و جاں ہے کیا معلوم

    اضطراراً کہ بعد فکر دقیق

    خلعت‌ ایں و آں ہے کیا معلوم

    کس لئے کس طرف بہر ساعت

    رخش ہستی دواں ہے کیا معلوم

    کس خلائے نظر کے بھرنے کو

    یہ زمیں آسماں ہے کیا معلوم

    ہے کہیں آفتاب ذات و صفات

    یا شعاع بیاں ہے کیا معلوم

    کچھ نہیں ہے بجز فریب یہاں

    اور سب کچھ وہاں ہے کیا معلوم

    کس لئے عقل کے سفینے میں

    نقل کا بادباں ہے کیا معلوم

    چاپلوسی میں کس لئے مشغول

    خیل کروبیاں ہے کیا معلوم

    ملگجاہٹ سی ہے سر گردوں

    ابر ہے یا دھواں ہے کیا معلوم

    وہ توانائی ہے کہ شخصیت

    کون شاہ زماں ہے کیا معلوم

    بن کے پیچھے ہے اک خفی ہلچل

    گرد پا کارواں ہے کیا معلوم

    شر ہے کیوں اس قدر لحیم و شحیم

    خیر کیوں نیم جاں ہے کیا معلوم

    شیطنت کیوں ہے رشک ماہ منیر

    کیوں رسالت کتاں ہے کیا معلوم

    کون صید گناہ ہے عمداً

    کیوں جہنم تپاں ہے کیا معلوم

    کیا حوادث بطور مشغلہ ہیں

    یا سر امتحاں ہے کیا معلوم

    اور کیوں امتحاں کے چکر میں

    عالم و غیب داں ہے کیا معلوم

    کون ان فاقہ کش غریبوں کا

    ضامن آب و ناں ہے کیا معلوم

    آنکھیں لبریز ہیں سبو خالی

    کون پیر مغاں ہے کیا معلوم

    سکۂ موت شہر ہستی میں

    کس خطا پر رواں ہے کیا معلوم

    نفس امارہ بخشنے والا

    ہم سے کیوں سر گراں ہے کیا معلوم

    کیوں ہماری زمین پر ہر آن

    کربلا کا سماں ہے کیا معلوم

    اس بری طرح منہ سے کیوں باہر

    آدمی کی زباں ہے کیا معلوم

    جوشؔ نور خدا پہ کیوں حاوی

    رنگ روئے بتاں ہے کیا معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے