کوئی دارائے جاں ہے کیا معلوم
کوئی دارائے جاں ہے کیا معلوم
یا فقط داستاں ہے کیا معلوم
کیا حدود یقیں میں ہے خلاق
یا سراسر گماں ہے کیا معلوم
آرزو تھی خدا کو یا حاجت
کیوں وجود جہاں ہے کیا معلوم
لہو یا خود میں نقص کا احساس
علت انس و جاں ہے کیا معلوم
اضطراراً کہ بعد فکر دقیق
خلعت ایں و آں ہے کیا معلوم
کس لئے کس طرف بہر ساعت
رخش ہستی دواں ہے کیا معلوم
کس خلائے نظر کے بھرنے کو
یہ زمیں آسماں ہے کیا معلوم
ہے کہیں آفتاب ذات و صفات
یا شعاع بیاں ہے کیا معلوم
کچھ نہیں ہے بجز فریب یہاں
اور سب کچھ وہاں ہے کیا معلوم
کس لئے عقل کے سفینے میں
نقل کا بادباں ہے کیا معلوم
چاپلوسی میں کس لئے مشغول
خیل کروبیاں ہے کیا معلوم
ملگجاہٹ سی ہے سر گردوں
ابر ہے یا دھواں ہے کیا معلوم
وہ توانائی ہے کہ شخصیت
کون شاہ زماں ہے کیا معلوم
بن کے پیچھے ہے اک خفی ہلچل
گرد پا کارواں ہے کیا معلوم
شر ہے کیوں اس قدر لحیم و شحیم
خیر کیوں نیم جاں ہے کیا معلوم
شیطنت کیوں ہے رشک ماہ منیر
کیوں رسالت کتاں ہے کیا معلوم
کون صید گناہ ہے عمداً
کیوں جہنم تپاں ہے کیا معلوم
کیا حوادث بطور مشغلہ ہیں
یا سر امتحاں ہے کیا معلوم
اور کیوں امتحاں کے چکر میں
عالم و غیب داں ہے کیا معلوم
کون ان فاقہ کش غریبوں کا
ضامن آب و ناں ہے کیا معلوم
آنکھیں لبریز ہیں سبو خالی
کون پیر مغاں ہے کیا معلوم
سکۂ موت شہر ہستی میں
کس خطا پر رواں ہے کیا معلوم
نفس امارہ بخشنے والا
ہم سے کیوں سر گراں ہے کیا معلوم
کیوں ہماری زمین پر ہر آن
کربلا کا سماں ہے کیا معلوم
اس بری طرح منہ سے کیوں باہر
آدمی کی زباں ہے کیا معلوم
جوشؔ نور خدا پہ کیوں حاوی
رنگ روئے بتاں ہے کیا معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.