کوئی دم ان کو نگاہوں کا اشارہ نہ ملا
کوئی دم ان کو نگاہوں کا اشارہ نہ ملا
زندگی بھر ہمیں جینے کا سہارا نہ ملا
لوگ کہتے ہیں گلستاں میں بہار آئی ہے
میں یہ کہتا ہوں مجھے درد کا چارا نہ ملا
ہم نشیں کیوں نہ کریں گردش دوراں کو سلام
ہم سا کوئی ہمیں تقدیر کا مارا نہ ملا
تیرے جلوؤں کا بھرم کھول ہی دیتا لیکن
چشم بینا تو ملی ذوق نظارہ نہ ملا
ہم نے دیکھا تو ہر اک ذرے میں پایا تم کو
اور ڈھونڈا تو کہیں سایہ تمہارا نہ ملا
کیا کہیں زلف سنواری تھی کسی نے ہمدم
رات گردوں پہ مجھے ایک بھی تارہ نہ ملا
عمر آخر ہوئی منجدھار میں اپنی مختارؔ
آج تک بحر محبت کا کنارا نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.