کوئی دریا ہوں جو کوزے میں سمٹ جاؤں گا
کوئی دریا ہوں جو کوزے میں سمٹ جاؤں گا
پیاس ہوں میں ترے ہونٹوں سے لپٹ جاؤں گا
ایک آواز سے ملتی ہیں کئی آوازیں
میں اندھیرے میں کسی سے بھی لپٹ جاؤں گا
جس طرح چاہیے کر لیجئے نقطے کا شمار
میں عدد کب ہوں کہ تعداد میں بٹ جاؤں گا
غور کر ایک نیا شعر ہوں نقاد غزل
تیرا بھیجا میں نہیں ہوں کہ الٹ جاؤں گا
کوئی نغمہ کوئی آواز نہیں ہوں اشہرؔ
بزم تنہائی ہوں خود سے ہی لپٹ جاؤں گا
- کتاب : Be Sada Faryaad (Ghazals) (Pg. 82)
- Author : Iqbal Ashhar Qureshi
- مطبع : Fine Art Group Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.