Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی دروازے پہ بیٹھا نہیں دیکھا جاتا

فہمی بدایونی

کوئی دروازے پہ بیٹھا نہیں دیکھا جاتا

فہمی بدایونی

MORE BYفہمی بدایونی

    کوئی دروازے پہ بیٹھا نہیں دیکھا جاتا

    کیا ترے شہر میں رستہ نہیں دیکھا جاتا

    اوب جاتے ہیں تماشے سے تماشائی سب

    پھر بھی گرتا ہوا پردہ نہیں دیکھا جاتا

    یاد آ جاتا ہے آکاش سے رشتہ اپنا

    گھر کا ٹوٹا ہوا زینہ نہیں دیکھا جاتا

    دستکیں دینے کو یہ ہاتھ تڑپ اٹھتے ہیں

    اس کے دروازے پہ تالا نہیں دیکھا جاتا

    وہ سفر صرف جنازے کا سفر ہوتا ہے

    جس میں اپنا یا پرایا نہیں دیکھا جاتا

    آنکھ ہر شخص کو تصویر کا املا بولے

    ایک ہی شخص کو اتنا نہیں دیکھا جاتا

    جو بھی دل میں ہے وہ کاغذ پہ بنا دو یارو

    آج کے دور میں چہرہ نہیں دیکھا جاتا

    مأخذ :
    • کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 96)
    • Author : فہمی بدایونی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے