کوئی دستک دے رہا ہے کھول دروازہ ابھی
کوئی دستک دے رہا ہے کھول دروازہ ابھی
کم سے کم آ جائے گی گھر میں ہوا تازہ ابھی
بے حسی نے آج تک بخشا نہیں اپنا شکار
قوم گر جاگی نہیں بکھرے گا شیرازہ ابھی
کب نہ جانے شر کی کوئی ضرب چہرے پر پڑے
ہم نے مشکل سے لگایا امن کا غازہ ابھی
زلزلہ مسمار کر سکتا ہے یہ اونچے محل
قدرتی آفات کا مشکل ہے اندازہ ابھی
ظالمو مظلوم کی آہیں دکھائیں گی اثر
تم اگر سمجھے نہیں بھگتو گے خمیازہ ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.