کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا
کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا
وار چل جاتا ہے ہر اک شخص پر تقدیر کا
اک نیا غم روز ملتا ہے پرانے غم کے ساتھ
سلسلہ ٹوٹے گا کب اس درد کی زنجیر کا
سازشوں کے جال ہی پھیلے ہیں ہر اک راہ میں
پیار کا رانجھا بھی خود مجرم ہے اپنی ہیر کا
دھیرے دھیرے زخم پر انگور آ ہی جائے گا
چپ ہی رہنا چاہیے کیا فائدہ تشہیر کا
سرخ آنچل میں دہکتے پھول کی صورت سہیلؔ
اب تلک آنکھوں میں نقشہ ہے اسی تصویر کا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 334)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.