کوئی دیوانہ اک اک گام پہ منزل مانگے
کوئی دیوانہ اک اک گام پہ منزل مانگے
ذرے ذرے سے عیاں جلوۂ محمل مانگے
کشتئ دل مری طوفان سے ساحل مانگے
زندگی کرنے کو ہر کام وہ مشکل مانگے
ہے کرم تیرا کہ بخشی ہے مجھے چشم خرد
شمع الفت بھی الٰہی یہ مرا دل مانگے
دل کہ جلتا ہے تری یاد میں مانند چراغ
رشک فردوس بریں پھر وہی محفل مانگے
حسن کو غازہ و آرائش کاکل چاہے
آئنہ ساز بھی آئینہ مقابل مانگے
حسن بیتاب ہے خود جلوہ نمائی کے لئے
چشم پر شوق وہ اے دل سر محفل مانگے
جاں نثاری مری بے مثل ہے لیکن پھر بھی
عشق کی مجھ سے نشانی مرا قاتل مانگے
آج دنیا میں محبت کا کہیں نام نہیں
کوئی بتلائے کہ کیا اور مرا دل مانگے
عشق کی راہ ہو طے یوں ہی پیامیؔ کہ رقیب
تیرے ہر نقش کف پا سے وہ منزل مانگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.