کوئی دیوار اٹھائی نہ کوئی در رکھا
کوئی دیوار اٹھائی نہ کوئی در رکھا
اینٹ کو تکیہ کیا ریت کو بستر رکھا
پہلے آنکھوں میں ترا عکس اتارا میں نے
اور ان آنکھوں کو شیشے میں سجا کر رکھا
اس سے تسکین نہیں ہوگا اضافہ دکھ میں
دشت کا نام اگر ہم نے سمندر رکھا
پھول بھجوائے کبھی شعر کیے نام ترے
ہم نے اے شخص تجھے یاد ہے اکثر رکھا
درمیاں اپنے فقط روح کی دوری بچی تھی
ہم نے پھر بھی ترے پہلو میں نہیں سر رکھا
ورنہ ہر اگلا قدم پیچھے ہٹاتا مجھ کو
شکر صد شکر کہ کچھ دھیان نہ گھر پر رکھا
مشورہ چاہیے تھا کل ترے بارے میں مجھے
نہ ملا کوئی تو آئینہ برابر رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.