کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا
کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا
وقت اک خواب رواں ہے سو گزر جائے گا
ہر گزرتے ہوئے لمحے سے یہی خوف رہا
حسرتوں سے مرے دامن کو یہ بھر جائے گا
شدت غم سے ملا زیست کو مفہوم نیا
ہم سمجھتے تھے کہ دل جینے سے بھر جائے گا
چند لمحوں کی رفاقت ہی غنیمت ہے کہ پھر
چند لمحوں میں یہ شیرازہ بکھر جائے گا
اپنی یادوں کو سمیٹیں گے بچھڑنے والے
کسے معلوم ہے پھر کون کدھر جائے گا
یادیں رہ جائیں گی اور یادیں بھی ایسی جن کا
زہر آنکھوں سے رگ و پے میں اتر جائے گا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 218)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.