کوئی احساس تمنا نہیں رہنے والا
کوئی احساس تمنا نہیں رہنے والا
عشق میں کوئی کہیں کا نہیں رہنے والا
اس کو منظور ہے صحراؤں میں رہنا لیکن
دل ترے دل میں دوبارہ نہیں رہنے والا
جو شجر چھوڑ کے جاتا ہے پرندہ سن لے
آسماں میں بھی ہمیشہ نہیں رہنے والا
میرے ماضی سے مری اب بھی بہت بنتی ہے
میں کسی حال میں تنہا نہیں رہنے والا
شرط یہ ہے کہ رہے روح و بدن ایک جگہ
میں کسی رشتہ میں ورنہ نہیں رہنے والا
سوچتا ہوں کہ اب اس جسم میں رہنا چھوڑوں
سب کو شکوہ ہے کہ اچھا نہیں رہنے والا
لگ ہی جائے گی مجھے بھی کسی پیاسے کی دعا
میں ہمیشہ ہی تو صحرا نہیں رہنے والا
اتنی رفتار سے گھٹتا ہوں کہ آنے والے
ایک بھی شخص کا حصہ نہیں رہنے والا
اے میرے دوست اب اس ٹوٹے ہوئے رشتہ میں
میں تو رہ جاؤں بھروسہ نہیں رہنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.