کوئی غیبی اشارہ ہو رہا ہے
کوئی غیبی اشارہ ہو رہا ہے
بدن تپ کر شرارہ ہو رہا ہے
مرے اندر دیے جلنے لگے ہیں
وہ مجھ پر آشکارا ہو رہا ہے
کھڑا ہوں ہجر کے کس آسماں پر
کہ ہر آنسو ستارا ہو رہا ہے
دعا خورشید کی مانگی ہے میں نے
چراغوں پر گزارا ہو رہا ہے
وہیں پر ناؤ ڈوبی ہے ہماری
جہاں دریا کنارا ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.