کوئی حادثہ کوئی واقعہ نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
کوئی حادثہ کوئی واقعہ نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
وہی چوٹ دل پہ لگی ہوئی وہی درد تیرا دیا ہوا
اسے پیش کر مرے نامہ بر یہ تھکی تھکی مری چشم تر
یہی ایک نامۂ مختصر نہ لکھا ہوا نہ پڑھا ہوا
ترا خط ہے یا کوئی زخم دل کہیں مندمل کہیں مستقل
کہیں خون دل سے لکھا ہوا کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا
کوئی محو حسن و جمال تھا کہ کمال شوق وصال تھا
لب اوج سدرۂ منتہیٰ نہ رکا ہوا نہ تھکا ہوا
ترے مدرسوں میں کہاں رہی وہ دل و ضمیر کی روشنی
تیری خانقاہ سے بو ذری کا جلال کب کا ہوا ہوا
وہی بت فروشی و بت گری وہی جرم شیوۂ آذری
وہی سامری وہی ساحری وہی طور سر پہ اٹھا ہوا
یہ شرر شرر رہ پر خطر یہ شکستہ پر یہ قفس کا ڈر
کبھی اس کے در کبھی اس کے در کبھی در بدر سا کیا ہوا
وہ حکایتیں وہ شکایتیں نہ کہی ہوئی نہ سنی ہوئی
یہ جنوں کی آہ فلک رسا وہ چراغ حسن بجھا ہوا
اسے راس آ نہ سکی کبھی سر میکدہ تری بے رخی
وہی تیرا بزمیؔ وہ بادہ کش نہ جھکا ہوا نہ بکا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.