کوئی حبیب کوئی مہرباں تو ہے ہی نہیں
کوئی حبیب کوئی مہرباں تو ہے ہی نہیں
ہمارے سر پے کوئی آسماں تو ہے ہی نہیں
جو ایک عکس حقیقت ہے ٹوٹ جائے اگر
پتہ چلے کہ جہاں میں جہاں تو ہے ہی نہیں
میں ایک عمر سے رب کی تلاش کرتا ہوں
جہاں پہ اس کا نشاں تھا وہاں تو ہے ہی نہیں
ہر ایک ظلم کو چپ چاپ سہ رہے ہیں سبھی
معاشرے میں کوئی با زباں تو ہے ہی نہیں
یہ اشک غم کا فسانہ سنا کے مانے گا
کسی بھی طور مرا راز داں تو ہے ہی نہیں
کرو گے عشق تو جانو گے غیب کو کافرؔ
ہر ایک راز ہے ظاہر نہاں تو ہے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.