کوئی ہم سے چھین نہ پاتا یہ دولت آسانی سے
کوئی ہم سے چھین نہ پاتا یہ دولت آسانی سے
ہیرے جیسا دل کھویا ہے اپنی ہی نادانی سے
قید ہمیں کرنے کی خاطر اتنی تدبیریں توبہ
ہم تو تیری زلفوں میں ہی بندھ جاتے آسانی سے
آج تلک بے چین ہے ساگر سر پٹکے ساحل ساحل
میں نے اک تصویر بنا دی تھی آنکھوں کے پانی سے
دنیا کی اس بھیڑ میں بھی میں اکثر تنہا رہتا ہوں
میرا کچھ ناتا ہو جیسے صحرا کی ویرانی سے
پہروں شاعر خون جگر کو پھیلاتا ہے کاغذ پر
ملتی ہے یہ روح غزل کو سوچو کس قربانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.