کوئی ہنستا ہوا چہرہ بھی ہوا کرتا تھا
کوئی ہنستا ہوا چہرہ بھی ہوا کرتا تھا
دل کبھی آئنہ خانہ بھی ہوا کرتا تھا
میں کسی کا بھی نہیں کہتے ہوئے پھرتا ہے جو
اک زمانہ تھا میں اس کا بھی ہوا کرتا تھا
ایک تصویر پرانی سی بتاتی ہے مجھے
میں کسی دور میں ایسا بھی ہوا کرتا تھا
اب تو بس ایک اداکار کی آواز ہوں میں
اس سے پہلے مرا چہرہ بھی ہوا کرتا تھا
اب تو دیوار ہی دیوار ہے ہر سو لیکن
پہلے اس صحن میں رستہ بھی ہوا کرتا تھا
کوئی شیطان تو اس دور میں بھی ہوتا تھا
تب مگر ایک فرشتہ بھی ہوا کرتا تھا
اب اسی گھر میں مسلط ہے کوئی خاموشی
تب اسی گھر میں تماشہ بھی ہوا کرتا تھا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 118)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.