کوئی ہو درد مسلسل تو نیند آتی ہے
کوئی ہو درد مسلسل تو نیند آتی ہے
بدن میں ہو کوئی ہلچل تو نیند آتی ہے
ہمیں سکون میسر نہیں ہے اک پل بھی
تمہاری یاد ہو پل پل تو نیند آتی ہے
طلب نہیں ہے کسی اور خوش بدن کی ہمیں
تمہارا پاس ہو آنچل تو نیند آتی ہے
کبھی نہ تم سے رہی گفتگو ادھوری سی
غزل ہو جب بھی مکمل تو نیند آتی ہے
عجیب خوف سا لاحق ہے بستیوں سے ہمیں
قریب ہو کوئی جنگل تو نیند آتی ہے
پسند ہے ہمیں شورش فساد گرد و نواح
اگر ہو شہر معطل تو نیند آتی ہے
بدل دیا ہے زمانے نے یوں ہمارا مزاج
سجا ہوا ہو جو مقتل تو نیند آتی ہے
کڑک رہی ہو جو بجلی تو ڈر نہیں لگتا
گرج رہے ہوں جو بادل تو نیند آتی ہے
کوئی بھی خواب ڈراتا نہیں ہے اب عاطرؔ
دکھائی دے ہمیں دلدل تو نیند آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.