کوئی ہو معتبر سے معتبر دیکھا نہیں جاتا
کوئی ہو معتبر سے معتبر دیکھا نہیں جاتا
لباس راہزن میں راہبر دیکھا نہیں جاتا
کبھی پرواز تھی جن طائروں کی آسمانوں میں
زمیں پر اب انہیں بے بال و پر دیکھا نہیں جاتا
تمہارے سنگ در سے اٹھ کے جائیں تو کہاں جائیں
کہ ہم سے اب کسی کا سنگ در دیکھا نہیں جاتا
شعاعیں حسن کی خیرہ کئے دیتی ہیں نظروں کو
وہ محفل میں ہیں بے پردہ مگر دیکھا نہیں جاتا
عروس شب کے بستر پر مہک کر جو ہوئے قرباں
انہیں پھولوں کو اب وقت سحر دیکھا نہیں جاتا
سمجھتا ہوں وہ ظالم بے وفا بھی ہے ستم گر بھی
مگر پھر بھی اسے با چشم تر دیکھا نہیں جاتا
مریض غم کی حالت لاکھ ہو مایوس کن لوگو
مگر مایوس ہم سے چارہ گر دیکھا نہیں جاتا
حوادث پر زمانے کے جسے ہنسنا نہ آتا ہو
ہماری بزم میں وہ نوحہ گر دیکھا نہیں جاتا
یہ کیا کم ہے گوارہ کر لیا بربادئ دل کو
مگر اے فوقؔ اب خون جگر دیکھا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.