کوئی ہوتا ہے، ہر اک آشنا اچھا نہیں ہوتا
کوئی ہوتا ہے، ہر اک آشنا اچھا نہیں ہوتا
ضرورت سے زیادہ رابطہ اچھا نہیں ہوتا
سنبھل کر کھیلنا چاہو تو دل سے کھیل سکتے ہو
بچاؤ ہاتھ ٹوٹا آئنا اچھا نہیں ہوتا
جو ویرانوں میں ہوتے ہیں وہ گھر محفوظ ہوتے ہیں
کسی کی دسترس میں گھونسلہ اچھا نہیں ہوتا
ڈبو دے گی گھریلو کشمکش معصوم بچوں کو
کناروں میں زیادہ فاصلہ اچھا نہیں ہوتا
تغافل تیرا شیوہ ہے مگر اے بھولنے والے
محبت کے دنوں کو بھولنا اچھا نہیں ہوتا
کسی کی بات سننا بھی ضروری ہے تفاوت میں
کہ یک طرفہ کوئی بھی فیصلہ اچھا نہیں ہوتا
سمندر بازوؤں کو آزماتا ہے کنارے تک
مسافت میں شکستہ حوصلہ اچھا نہیں ہوتا
گلی میں گر بھی سکتا ہے کوئی رہ گیر ٹھوکر سے
دریچے سے ہر اک کو دیکھنا اچھا نہیں ہوتا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 651)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.