کوئی ہنر تو مری چشم اشکبار میں ہے
کوئی ہنر تو مری چشم اشکبار میں ہے
کہ آج بھی وہ کسی خواب کے خمار میں ہے
کسی بہار کا منظر ہے چشم ویراں میں
کسی گلاب کی خوشبو دل فگار میں ہے
عجب تقاضا ہے مجھ سے جدا نہ ہونے کا
کہ جیسے کون و مکاں میرے اختیار میں ہے
نشان راہ بھی ٹھہرے گا بارشوں کے بعد
ابھی یہ نقش کسی راہ کے غبار میں ہے
افق کے عکس کسی آئنے میں کیا سمٹیں
کہ شوق جلوہ ابھی اپنے انتشار میں ہے
مکاں کی کوئی خبر لا مکاں کو کیسے ہو
سفیر روح ابھی جسم کے حصار میں ہے
کمال ضبط کی ساعت کہیں گزر بھی جا
ستارۂ شب غم میرے انتظار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.