کوئی الزام میرے نام میرے سر نہیں آیا
کوئی الزام میرے نام میرے سر نہیں آیا
وہ جو طوفان اندر تھا مرے باہر نہیں آیا
یہ کس کی دید نے آنکھوں کو بھر ڈالا خلا سے یوں
کہ پھر آنکھوں میں کوئی دوسرا منظر نہیں آیا
جنوں بردار کوئی روئے صحرا پر نہیں دیکھا
کنار آب جو پیاسا کوئی لشکر نہیں آیا
ہوئی بارش درختوں نے بدن سے گرد سب جھاڑی
کوئی ساون کوئی موسم مرے اندر نہیں آیا
کہیں پتھرا گئی آنکھیں کہیں شل حوصلوں کے پاؤں
کہیں رہ رو نہیں پہنچا کہیں پر گھر نہیں آیا
کبھی کشتی پہ کوئی بادباں میں نے نہیں رکھا
اڑانوں کے لیے میری کوئی شہ پر نہیں آیا
نہیں ہو کر بھی ہے ہر سانس میں شامل مقابل بھی
مگر ذی ہوش کہتے ہیں کوئی جا کر نہیں آیا
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 83)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.