کوئی الزام نہ دنیا میں کسی پر رکھنا
کوئی الزام نہ دنیا میں کسی پر رکھنا
دل لہو ہو بھی تو چہرے کو گل تر رکھنا
خاک کا ہو کہ ہو کانٹوں کا وہ بستر اے دوست
نیند آ جائے گی تکیہ تو خدا پر رکھنا
کیا خبر راہ میں کب ساتھ خوشی کا چھوٹے
زندگی غم کو بھی ساتھ اپنے برابر رکھنا
دیکھ آنکھوں کی زمیں ہے نہ لرز جائے کہیں
اے تصور تو یہاں پاؤں سنبھل کر رکھنا
زانوئے یار سمجھ کر اسے سو جائیں گے
ہم غریبوں کے سرہانے ذرا پتھر رکھنا
چاہتا ہے یہ مرے دور کا دستور نصیبؔ
تشنگی دل میں تو آنکھوں میں سمندر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.