کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھا
کوئی امکاں تو نہ تھا اس کا مگر چاہتا تھا
کب سے کوئی کسی دیوار میں در چاہتا تھا
ضبط کے پیڑ نے گل اور کھلائے اب کے
اور ہی طرز کا یہ دل تو ثمر چاہتا تھا
آخری منزل تسکین دل و جان تلک
منزلیں راہ نہ کاٹیں یہ سفر چاہتا تھا
چند لمحوں کے لئے جڑ کو وہ سیراب کرے
اور شتابی سے نکل آئے ثمر چاہتا تھا
کتنا کم فہم تھا کوئی کہ جلا کر ان کو
زندگی پر مرے خوابوں کا اثر چاہتا تھا
یہ الگ بات کہ تیشے سے شناسائی نہ تھی
وارنا جان کوئی تجھ پہ مگر چاہتا تھا
ہجر احساس کو شل بھی تو کیے رہتا ہے
اثر اس کا کوئی با رنگ دگر چاہتا تھا
اس کو سایوں کے تعاقب میں لکھا تھا رہنا
درد آنگن میں گھنا ایک شجر چاہتا تھا
ایک گہری سی نظر روزن دل کے اندر
دشت احساس کہاں شمس و قمر چاہتا تھا
آندھیاں دوش پہ لے کر وہ اڑا پھرتا ہو
اور سلامت بھی رہے کانچ نگر چاہتا تھا
- کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 91)
- Author : Saima Asma
- مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road, Lahore (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.