کوئی جیسے دریا پہ پیاسا نہیں
کتابیں تو ہیں پڑھنے والا نہیں
بظاہر بہت تیز ہے روشنی
مگر میرے گھر میں اجالا نہیں
مجھے یہ خیال آج کیوں آ گیا
کبھی اپنے بارے میں سوچا نہیں
سب اک دوسرے سے جڑے ہیں مگر
کسی کو کسی پر بھروسا نہیں
نگاہوں پہ ہیں ایسی پابندیاں
کہ اپنی طرف دیکھ سکتا نہیں
بہت بھیڑ ہے لیکن اس بھیڑ میں
کوئی مجھ کو چھو کر گزرتا نہیں
صدا دیجئے دستکیں دیجئے
وہ دروازہ اندر سے کھلتا نہیں
اسے میری شہرت سمجھ لیجئے
کسی نے مرا نام پوچھا نہیں
سمندر کو نظمیؔ برا کیوں کہو
تمہارا سفینہ تو ڈوبا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.